اردو
سورہ ق - آیات کی تعداد 45
بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ ( 2 )

لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے
أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۖ ذَٰلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ ( 3 )

بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہوگئے (تو پھر زندہ ہوں گے؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے) بعید ہے
قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنقُصُ الْأَرْضُ مِنْهُمْ ۖ وَعِندَنَا كِتَابٌ حَفِيظٌ ( 4 )

ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے
بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَهُمْ فِي أَمْرٍ مَّرِيجٍ ( 5 )

بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے) ہیں
أَفَلَمْ يَنظُرُوا إِلَى السَّمَاءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنَاهَا وَزَيَّنَّاهَا وَمَا لَهَا مِن فُرُوجٍ ( 6 )

کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں
وَالْأَرْضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ بَهِيجٍ ( 7 )

اور زمین کو (دیکھو اسے) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں
تَبْصِرَةً وَذِكْرَىٰ لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيبٍ ( 8 )

تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں
وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ( 9 )

اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ وبستان اُگائے اور کھیتی کا اناج
وَالنَّخْلَ بَاسِقَاتٍ لَّهَا طَلْعٌ نَّضِيدٌ ( 10 )

اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے
رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ ( 11 )

(یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَأَصْحَابُ الرَّسِّ وَثَمُودُ ( 12 )

ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں
وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ ( 14 )

اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہا
أَفَعَيِينَا بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ ۚ بَلْ هُمْ فِي لَبْسٍ مِّنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ ( 15 )

کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ ( 16 )

اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں
إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌ ( 17 )

جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیں
مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ ( 18 )

کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے
وَجَاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ۖ ذَٰلِكَ مَا كُنتَ مِنْهُ تَحِيدُ ( 19 )

اور موت کی بےہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہوگئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھا
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ ( 20 )

اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے) وعید کا دن ہے
وَجَاءَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ ( 21 )

اور ہر شخص (ہمارے سامنے) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا
لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ( 22 )

(یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے
وَقَالَ قَرِينُهُ هَٰذَا مَا لَدَيَّ عَتِيدٌ ( 23 )

اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے
أَلْقِيَا فِي جَهَنَّمَ كُلَّ كَفَّارٍ عَنِيدٍ ( 24 )

(حکم ہوگا کہ) ہر سرکش ناشکرے کو دوزخ میں ڈال دو
مَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُّرِيبٍ ( 25 )

جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا
الَّذِي جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ فَأَلْقِيَاهُ فِي الْعَذَابِ الشَّدِيدِ ( 26 )

جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دو
قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَٰكِن كَانَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ( 27 )

اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا
قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ ( 28 )

(خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں ردوکد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھے
مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ ( 29 )

ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے
يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ ( 30 )

اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟
وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ ( 31 )

اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہوگی
هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ( 32 )

یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے
مَّنْ خَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ وَجَاءَ بِقَلْبٍ مُّنِيبٍ ( 33 )

جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا
ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ ( 34 )

اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے
لَهُم مَّا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ( 35 )

وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَشَدُّ مِنْهُم بَطْشًا فَنَقَّبُوا فِي الْبِلَادِ هَلْ مِن مَّحِيصٍ ( 36 )

اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے؟
إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَذِكْرَىٰ لِمَن كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ ( 37 )

جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے
وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ ( 38 )

اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئی
فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ ( 39 )

تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَأَدْبَارَ السُّجُودِ ( 40 )

اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو
وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ( 41 )

اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا
يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ ( 42 )

جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے
إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ ( 43 )

ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے
کتب
- حج اور عمره كے مسائلزیر تبصرہ کتاب تفہیم السنۃ سیریز کی دسویں کتاب ہے۔ جس میں حج و عمرہ کے جمیع مسائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں محترم محمد اقبال کیلانی حفطہ اللہ نے اپنے مخصوص مدلل انداز میں بیان کیا ہے۔ احادیث کی تصحیح و تضعیف کیلئے زیادہ اعتماد شیخ البانی رحمہ اللہ کی تصانیف پر کیا گیا ہے۔ حج و عمرہ کے عملی و علمی مسائل پر جمیع تصنیف ہے۔ خود بھی مطالعہ فرمائیں اور دیگر احباب کو بھی مطالعہ کی ترغیب دلائیں۔
تاليف : محمد إقبال كيلاني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- حج ، عمرہ اور زیارت کے مسائلاس کتاب میں قرآن وسنت کے دلائل سے حج وعمرہ اور زیارت مسجد نبوی کے مسائل دلنشیں انداز میں بیان کئے گئے ھیں اور سب سے بڑی خوبی یہ کہ سلف صالحین کا منھج اختیار کیا گیا ھے ۔
تاليف : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
اصدارات : وزارت برائے اسلامی امور واوقاف ودعوت وارشاد ریاض
- عربی بول چالقرآن انڈر اسٹینڈنگ اکیڈمی" حیدرآباد کی جانب سے اردو زبان میں "عربی بول چال " کا یہ کتابچہ تیار کیا گیا ہے تاکہ قرآن کریم اور عربی زبان کو آسانی سے سمجھا جا سکے. معلوم رہے کہ یہ کتاب در اصل عربی بول چال ویڈیو کے ساتھ ہی تھا لیکن اسے کتابوں کی فہرست میں مستقل طور پر شامل کردیا گیا ہے تاکہ استفادہ حاصل کرنے میں آسانی ہو. http://www.islamhouse.com/p/286212
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- متعہ کی حقیقتمتعہ اسلام کے ابتدائی ادوار میں شرعی مصلحت کے پیش نظر دوران سفر میں کافر عورتوں کے ساتھ مباح تھا اسکے بعد ہمیشہ کیلئے قیامت تک حرام قرار دے دیا گیا جیسا کہ شراب ایک زمانے میں حلال تھی مگر اسکے بعد شریعت نے اسے حرام قرار دیدیا اب شراب نوشی باجماع امت حرام ہے اسی طرح متعہ باجماع امت حرام ہے اس میں دورائے نہیں جو اسکے خلاف ہے وہ اجماع امت کے خلاف ہے. لیکن ان نام نہاد فرقوں میں سے کہ جو اپنی نسبت اسلام کی طرف کرتے ہیں ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو متعہ کی حرمت سے انکار کرتا اور اسے حلال قراردیتا ہے- اگر تاریخ اٹھا کر دیکھی جائے تو پتہ یہ چلتا ہے کہ اسلام اور شریعت محمدیہ کی طرف نسبت کرنے والے تمام کے تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں یہاں تک کہ شیعی فرقوں میں سے بھی تمام فرق متعہ کی حرمت کے قائل ہیں سوائے اثنا عشریہ کے کہ یہ فرقہ اپنی ڈھٹائی کی وجہ سے کسی صورت میں بھی متعہ کی حرمت کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے.زیر مطالعہ کتاب میں انہیں کے باطل شبہات اور جھوٹے اتہامات کا شرعی پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے.
تاليف : عثمان الخميس
نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله
ترجمہ کرنے والا : فضل الرحمن رحمانى ندوى
اصدارات : www.aqeedeh.com فارسی زبان میں
- دين اسلام كے ساتھ یہودیت وعیسائیت کی وحدت کے باطل نظریا ت کا ردّابتداء آفرینش سے ہی حق وباطل کے درمیان رساکشی جاری رہی ہے اعداء اسلام یہود ونصاری' ومجوس ہمیشہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیا ں کرتے رہےہیں چونکہ اسلام ہی رب کے نزدیک سب سے بہتردین ہے اورسابقہ ادیا ن کوباطل وفسخ گرداننے والا ہے اسلئے یہودونصاری' اسکے خاتمہ کے لئے مختلف طرح کے باطل ہتکنڈے اپنا تے رہے لیکن غزوہ فکری کا ہتکنڈہ نہایت ہی خطرناک ثابت ہوا اسی میں سے "اتحاد ادیا ن"یا وحدت ادیا ن کے خودساختہ شریعت کا ہتکنڈابھی ہے( یعنی یہودیت نصرانیت اسلام ) سب ایک ہے آپس میں سارے ادیا ن میں یگانگت وہم آہنگی پائی جاتی ہے اسکے لئے مختلف طرح کی کانفرنسز عمل میں آئیں اوراسکے مختلف نام دئے گئے حتى' کہ بہت سے نام نہاد مسلمان اسکے دام فریب میں آکراسکے پرچارک بن بیٹھے اورنتیجہ یہ ہوا کہ اٹلی میں پوپ کی زیرقیادت عالمی نمازمیں کچہ مسلمانوں نے بھی شرکت کی ,اوربعض نام نہاد مسلمانوں کی طرف سے تورات وانجیل اورقرآن کی طباعت کرکے ایک ہی غلاف میں ایک ساتہ جمع کرنے کی تجویزپیش کی گئی نعوذباللہ من ذالک,حالانکہ اس تحریک کے پس پردہ اسلام کی جڑوں اوربنیادوں کوکھوکھلاکرکے مسلمانوں کویہودیت وعیسائیت کے رنگ میں ڈھالنا تھا, زیرنظرکتاب میں نظریہ وحدت ادیا ن کی تعارف و ابتداء اسکی عروج وانتشار اوراسکے برے نتائج سے مسلمانوں کوآگاہ کیا گیا ہے بہت ہی جامع ومانع تالیف ہے ضرورپڑھیں.
تاليف : بكر بن عبد الله ابو زيد
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی