اردو
سورہ منافقون - آیات کی تعداد 11
إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ ( 1 )

(اے محمدﷺ) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو (از راہ نفاق) کہتے ہیں کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ بےشک خدا کے پیغمبر ہیں اور خدا جانتا ہے کہ درحقیقت تم اس کے پیغمبر ہو لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے اعتقاد نہ رکھنے کے لحاظ سے) جھوٹے ہیں
اتَّخَذُوا أَيْمَانَهُمْ جُنَّةً فَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّهُمْ سَاءَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ( 2 )

انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور ان کے ذریعے سے (لوگوں کو) راہ خدا سے روک رہے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ جو کام یہ کرتے ہیں برے ہیں
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ( 3 )

یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی۔ سو اب یہ سمجھتے ہی نہیں
وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ( 4 )

اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ ( 5 )

اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں
سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ( 6 )

تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگو ان کے حق میں برابر ہے۔ خدا ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ بےشک خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا عَلَىٰ مَنْ عِندَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّىٰ يَنفَضُّوا ۗ وَلِلَّهِ خَزَائِنُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَفْقَهُونَ ( 7 )

یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول خدا کے پاس (رہتے) ہیں ان پر (کچھ) خرچ نہ کرو۔ یہاں تک کہ یہ (خود بخود) بھاگ جائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے خدا ہی کہ ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے
يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ ( 8 )

کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے۔ حالانکہ عزت خدا کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ( 9 )

مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں
وَأَنفِقُوا مِن مَّا رَزَقْنَاكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ الصَّالِحِينَ ( 10 )

اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا
کتب
- كيا مردے سنتے ہیں؟كيا مردے سنتے ہیں؟ سماع موتى کے مسئلے پر ایک سنجیدہ مکالمہ ہے جس میں مذکورہ مسئلے کی حیقیقت اور اس کے متعلق وارد شکوک وشبہات کا کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی مین بہترین جواب دیا گیا ہے. اسلوب بیان آسان اور سوال وجواب کی صورت میں ہے جس سے معمولى پڑھا لکھا آدمی بھی بآسانی استفادہ کرسکتا ہے.
تاليف : حافظ محمد عبد اللہ بہاولپوری
نظر ثانی کرنے والا : عطاء الرحمن ضياء الله - محمد سرور عاصم
اصدارات : مکتبہ اسلامیہ پاکستان
- رسوماتِ محرّم الحرام اور سانحہ کربلازیر نظر کتاب میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے محرم الحرام کی رسومات کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے غیر جانبداری سے سانحہ کربلا پربالدلائل اپنی قیمتی آراء کا اظہار کیا ہے۔ حافظ صاحب نے شیعی رسومات کی تاریخ ایجاد و آغاز پر روشنی ڈالتے ہوئے یزید پر سب و شتم کے مسئلہ کو بھی بڑے احسن انداز سے قلم زد کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ شہادت حسین میں یزید کسی بھی حوالے سے ملوث نہیں تھے۔ فاضل مؤلف نے نہایت عرق ریزی کے ساتھ سانحہ کربلا کے اسباب سے نقاب کشائی کرنے کے ساتھ ساتھ واقعات شہادت میں مبالغہ آمیزی کی بھی قلعی کھولی ہے ,نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات : مكتبة دار السلام
- نزول عيسى ابن مريم علیہ السلامزیرنظرکتاب میں شرعی نقطۂ نظرسے قرب قیامت عیسى' علیہ السلا م کے دوبارہ دنیا میں نازل ہونےکوثابت کیا گیا ہے اوریہ کہ انکے ہاتھوں مسیح الدجال کا باب لدّ کے پاس شام میں قتل ہوگا اورپھردنیا میں عدل ,امن وامان اورصدقات وخیرات عام ہوجائیگا’اور مال کی بہتات وفراوانی ہوگی یہاں تک کہ یأجوج ومأجوج کا ظہورہوگا جودنیا میںفتنہ فسادکرکے آسمان میں بھی فتنہ وفساد کرنے کی کوشش کریں گے لیکن عیسى ' علیہ السلام کی بددعا کیوجہ سے اللہ کے حکم سے انكی گردنوں میں کیڑے پیداہوجائیں گے اوراسی سی موت واقع ہوجائے گی, پھرآخرمیں ایک ہوا چلے گی جس سے سارے مومن مرجائیں گے اورکافروفاجرواشرارلوگ باقی رہ جائیں گے اورانہیں پرقیامت آٹوٹےٍ گی. تاليف : ابو عمیر سلفی.
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
- شرح عقیدہ واسطیہزیر مطالعہ کتاب عقیدہ واسطیہ کی شرح پر مشتمل ہے جسکو اردو زبان میں برادرم عنایت اللہ سنابلى حفظہ اللہ نے منتقل کیا ہے تاکہ اردو داں طبقہ کیلئے استفادہ میں آسانی ہوسکے اہل سنت وجماعت کے منہج کے مطابق دین کے بنیادی مسائل پر مشتمل یہ کتابچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مایہ ناز تصنیف میں سے ایک ہے جسکی آسان وعام فہم شرح ڈاکٹر سعید بن وہف قحطانی حفظہ اللہ نے کی ہے نہایت ہی مفید شرح ہے ضرور مطالعہ فرمائیں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
- رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے الوَداعى کلمات (وصیتیں، نصیحتیں، عبرتیں)زیر نظر کتابچہ میں اختصار کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش،آپ کی ذمہ داری،جہاد و اجتہاد،بہترین اعمال،عرفات،منیٰ اور مدینہ میں اپنی امت کے لیے الوداعی باتیں،زندوں اور فوت شدگان کے لیے الوداعی گفتگو اور ان جگہوں پر آپ کی وصیتوں کا ذکر،آپ کے مرض کی ابتداء،سختی اور موت کے وقت اپنی امت کے لیے وصیتیں اور الوداعی باتیں اور آپ کا رفیق اعلیٰ کو پسند کرنا،اس کی وضاحت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہادت کی موت نصیب ہوئی،ان کی موت کی وجہ سے مسلمانوں کی پریشانی ،آپ کی میراث،آپ کے حقوق آپ کی امت پر ذکر کیے گئے ہیں۔ہر بحث کے آخر میں ان سے حاصل شدہ اسباق ،فوائد،عبرتوں اور نصیحتوں کا تذکرہ بھی کر دیا گیا ہے۔ نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ کریں.
تاليف : سعيد بن علي بن وهف قحطاني
نظر ثانی کرنے والا : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - محمد اختر صدیق
ترجمہ کرنے والا : عبد الحميد حمزه
اصدارات : مكتبہ اسلامیہ لاہور- پاکستان http://www.kitabosunnat.com